۔ 2020  میں جی بی کی حیثیت میں کوئی ردّوبدل نہیں ہوا

| 26 June 2021

پریس ریلیز

 ۔ 2020  میں جی بی کی حیثیت میں کوئی ردّوبدل نہیں ہوا

گلگت، 26 جون، 2021۔ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی سالانہ رپورٹ 2020 میں انسانی حقوق کی صورتِ حال میں اِس افسوس ناک حقیقت کو بیان کیا گیا ہے کہ گلگت بلتستان کو پاکستان کا آئینی حصہ بنانے کے دیرینہ مطالبے کے باوجود، یہ علاقہ عملی اعتبار سے ابھی تک ایک انتظامی یونٹ ہے، اِس کے شہری پاکستان کی قومی اسمبلی، سینٹ اور دیگر پالیسی ساز اداروں میں سیاسی نمائندگی کے حق سے محروم ہیں۔ اِس کے علاوہ، جی بی کا عدالتی نظام ریاست کے انتظامی ستون کے زیرِکنٹرول رہا اور تقرریاں سیاسی بنیادوں پر ہوتی رہیں۔

پاکستان کے دیگر علاقوں کی طرح، جی بی پر بھی کوویڈ 19 کے پھیلاؤ کے شدید اثرات مرتب ہوئے جس کے سبب دہاڑی دار مزدور بےروزگار ہوئے، تمام سطحوں پر تعلیمی سلسلہ معطل رہا، اور صحت کے نظام پر شدید دباؤ پڑا۔

2020 میں ایک بنیادی پیش رفت اکتوبر میں ہنزہ میں سیاسی قیدیوں کے اہلِ خانہ اور اسیران ہنزہ رہائی کمیٹی کا مشترکہ دھرنا تھا جس کے بعد نگران حکومت اور کمیٹی کے رہنماء اس بات پر متفق ہوئے کہ سیاسی قیدیوں کو ضمانت پر رہا کیا جائے گا۔ بعدازاں، ایسے تمام قیدی، بشمول عرصہ دراز سے قید عوامی ورکرز پارٹی (اے ڈبلیو پی) کے بابا جان کو رہائی ملی۔

انسدادِ دہشت گردی قوانین کا ناجائز استعمال، ایک ایساافسوس ناک رجحان جس کا ایچ آر سی پی کئی برسوں سے مشاہدہ کر رہا ہے، 2020 میں بھی جاری و ساری رہا جس کے باعث انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کے چوتھے شیڈول کے تحت انسانی حقوق کے کارکنوں، صحافیوں، سیاسی ورکروں، اور قوم پرستوں کی کڑی نگرانی کی جاتی رہی۔ انسانی حقوق کے کارکن یہ شکایت کرتے رہے کہ چوتھے شیڈول کو سیاسی اختلاف کا گلا گھونٹنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے ایک معروف کیس قومی پرست سیاسی کارکن عرفان حیدر جون کا ہے جنہوںنے پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما اور قومی اسمبلی کے رکن محسن داوڑ میزبابی کی تو اِس کے بعد مقامی انتظامیہ نے اِنہیں سوشل میڈیا کے استعمال اور سیاسی سرگرمیوں سے متنبہ کیا۔ایچ آر سی پی کی رپورٹ میں یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ 2020 میں مقامی صحافیوں پر ریاستی و غیرریاستی عناصر کی دھمکیوں اور حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ 

جی بی کی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات 15 نومبر کو منعقد ہوئے۔ اگرچہ پولنگ کا عمل بڑی حد تک پرامن اور باضابطہ تھا، مگر ایچ آر سی پی کو یہ جان کر تشویش ہوئی کہ آزاد انتخابی مشاہدہ کار بشمول چار کیسز میں کمیشن کے مشاہدہ کاروں کی اپنی ٹیم کو گلگت شہر میں ووٹوں کے گنتی کے وقت پولنگ اسٹیشنوں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ پاکستان تحریکِ انصاف نے جی بی میں نئی صوبائی حکومت تشکیل دی۔ البتہ، ایچ آر سی پی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2009 میں گذشتہ انتخابات کے بعد سے مقامی انتخابات کی غیرموجودگی کی وجہ سے نچلی سطح پر قیادتبڑی عجلت سے نمودار ہوئی ہے۔یہی وجہ ہے کہ 2020 میں جی بی کی قانون ساز اسمبلی کے انتخاب میں امیدوار اتنی بڑی تعداد میں سامنے آئے۔

چئیرپرسن حنا جیلانی کے ایماء پر

 

 

Category: Urdu

Comments are closed.