پنجگور کے تعلیمی اداروں کی بندش پر کمیشن کی طرف سے مذمت

| 16 June 2014

پریس ریلیز
لاہور
16–جون 2014

بلوچستان کے شہر پنجگور میں عسکریت پسندوں کی طرف سے سکولوں کو زبردستی بند کرانے پر گہرے دکھ کااظہار کرتے ہوئے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے اسے انتہا پسندی کی بدترین شکل قرار دیا اور کہا کہ یہ اقدام ملک کے لئے تباہ کن ہے۔
پیر کو کمیشن برائے انسانی حقوق کی طرف سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سے قبل 25اپریل 2014ءکو تنظیم الاسلام الفرقان نامی ایک غیر معروف گروپ نے پنجگور کے پرائیویٹ سکولوں کے خلاف پمفلٹ تقسیم کئے جن میں کہا گیا کہ ان سکولوں میں مغربی طرز کی تعلیم دی جارہی ہے۔ اس کے بعد نقاب پوش حملہ آوروں نے تین سکولوں کو تباہ کرڈالا۔ ایک سکول وین کو آگ لگا دی اور لڑکیوں کو تعلیم دینے سے روکنے کے لئے اساتذہ اور عملہ کے دوسرے ارکان پر تشدد کیا۔ اس گروپ کے مطابق بچیوں کو تعلیم دینا اسلام میں حرام ہے۔ ان واقعات سے کم ازکم 35 پرائیویٹ سکولوں اور انگریزی زبان کے 30مراکز کے خلاف اس گروپ کی طرف سے کئے جانے والے پرتشدد اقدامات کے باعث یہ ادارے بند کرنے پڑے جس کے باعث پچیس ہزارطلبہ پر تعلیمی اداروں کے دروازے بند ہوگئے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبہ بلوچستان میں انتہاپسندی میں ہونے والی بڑھوتری انتہائی قابل تشویش ہے۔ عسکریت پسند تعلیم حاصل کرنے والی بچیوں ان کے اساتذہ اور پنجگور کے عوام کے لئے خطرہ بن چکے ہیں۔ پنجگور میں ہونے والے واقعات کے نتائج خطرناک ہوں گے۔ اب یہ انتہا پسند پنجگور میں اپنی من مانی کرنے لگے ہیں اور اس کو روکنے والا کوئی نہیں۔ یہ خطرہ پنجگور تک محدود نہیں رہے گا بلکہ دوسرے علاقے بھی اس کی لپیٹ میں آجائیں گے۔
پاکستان میں بچیوں کو سکولوں میں جانے سے روکنا نئی بات نہیں۔ اس کی بدترین مثال ملالہ یوسف زئی پر ہونے والا حملہ تھا اور اب یہ خطرہ ملک کے اُن علاقوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے جو پہلے اس سے محفوظ تھے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یونیسکو کے مطابق پاکستان میںابتدائی تعلیم حاصل کرنے کی عمر کے پچاس لاکھ بچے سکولوں میں نہیں جارہے۔ اور ان میں 60فیصد تعداد لڑکیوں کی ہے۔ پنجگور کا واقعہ بچوں کو تعلیم سے دور رکھنے کی تازہ ترین کوشش ہے۔ گزشتہ ماہ بلوچستان کے وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک کی ان یقین دہانیوں کے باوجود کہ پنجگور کے نجی سکولوں کو دھمکیاں دینے والے عناصر کے خلاف سخت اقدام کیا جائے گا، کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا اور نتیجہ کے طور پر خوف اورکشیدگی کے باعث پنجگور کے سکول بند رکھنے پڑرہے ہیں۔
کمشن صوبائی حکومت سے یہ مطالبہ کرنے میں حق بجانب ہے کہ وہ سکولوں کو ملنے والی ان دھمکیوں کا اس طرح سامنا کرے جس سے اس کے عزم کا واضح اظہار ہوکہ وہ طلباءوطالبات دونوں کو اور ان کے سکولوں کو مکمل تحفظ فراہم کرے گی اور سکولوں کو بند کرانے والے عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹے گی۔

(زہرہ یوسف)
چیئر پرسن ایچ آرسی پی

Category: Urdu

Comments are closed.