مستونگ میں ہزارہ برادری کے لوگوں کا قتل قابل مذمت ہے
پریس ریلیز
لاہور
19جولائی2017
پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے بلوچستان میں ہزارہ شیعہ برادری کے خلاف بہیمانہ تشدد کے حالیہ ترین واقعے کی شدید مذمت کی ہے اور اقلیتی برادری کے خلاف تشدد پر قابو پانے اور معروف شدت پسند تنظیموں کے خلاف کارروائی کرنے میں حکومتی ناکامی پر شدید تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔ مستونگ کے قریب ہونے والی تازہ ترین ٹارگٹ کلنگ، جس میں ایک خاتون سمیت چار افراد مارے گئے، فرقہ وارانہ دہشت گردی کے حملوں کے طویل سلسلوں کی ہی کڑی ہے۔ ان حملوں میں زیادہ تر ہزارہ برادری کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
گزشتہ 15برسوں کے دوران صوبے میں 1400سے زائد حملے ہوچکے ہیں۔ ہزارہ لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کے تمام حکومتی دعووں کے باجود،یہ برادری ہمیشہ کی طرح غیر محفوظ ہے اور تشدد کا ارتکاب کرنے والے بھی ہمیشہ کی طرح آزاد ہیں۔ مجرموں کو فوری طور پر انصاف کے کٹہرے میں لانا اور کشیدگی کو ہوا دینے والے تمام عوامل کا سدباب کرنا انتہائی ضروی ہے۔ایچ آر سی پی کا معاشرے کے تمام حلقوں سے مطالبہ ہے کہ وہ اس تازہ ترین ظلم کی شدید مذمت کریں۔
ملک کے بعض حصوں میں تشدد کے پھیلاؤ اور امن عامہ کی ناقص صورتحال ان علاقوں میں حکومتی عملداری کے فقدان کی نشاندہی کرتی ہے۔ ایچ آر سی پی کے لیے یہ حقیقت انتہائی تکلیف دہ ہے کہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی تعیناتی اور براہ راست انتظامی اقدامات نے صورتحال کو مزید بگاڑنے کے علاوہ اور کچھ نہیں کیا۔
آبادی کے بعض حلقوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور انہیں حق رائے دہی سے محروم کرنے سے نہ صرف داخلی طور پر ملک کے حالات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے بلکہ عالمی سطح پر قوم کا تشخص بھی مجروح ہوگا۔ اس کے علاوہ، ملک کی معیشت اور سرمایہ کاری بھی شدید متاثر ہوگی۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک کو پائیدار ترقی کے راستے پر گامزن کرنے کے لیے تمام ممکنہ ٹھوس اقدامات کرے۔
غم اور درد کی اس گھڑی میں، ایچ آر سی پی متاثرہ خاندانوں اور ہزارہ برادری کے دکھ میں برابر کا شریک ہے اور ان کے اس مطالبے کی پُرزور تائید کرتا ہے کہ حکومت ان کے نقصان کا مناسب ازالہ کرے اور انہیں تحفظ فراہم کرے۔ ایچ آر سی پی پرامید ہے کہ حکومت اور قانون کے نفاذ کے تمام ادارے کسی خاص کمیونٹی کومستقبل میں لسانی یا مذہبی بنیاد پر نشانہ بننے سے بچانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کریں گے۔
گزشتہ 15برسوں کے دوران صوبے میں 1400سے زائد حملے ہوچکے ہیں۔ ہزارہ لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کے تمام حکومتی دعووں کے باجود،یہ برادری ہمیشہ کی طرح غیر محفوظ ہے اور تشدد کا ارتکاب کرنے والے بھی ہمیشہ کی طرح آزاد ہیں۔ مجرموں کو فوری طور پر انصاف کے کٹہرے میں لانا اور کشیدگی کو ہوا دینے والے تمام عوامل کا سدباب کرنا انتہائی ضروی ہے۔ایچ آر سی پی کا معاشرے کے تمام حلقوں سے مطالبہ ہے کہ وہ اس تازہ ترین ظلم کی شدید مذمت کریں۔
ملک کے بعض حصوں میں تشدد کے پھیلاؤ اور امن عامہ کی ناقص صورتحال ان علاقوں میں حکومتی عملداری کے فقدان کی نشاندہی کرتی ہے۔ ایچ آر سی پی کے لیے یہ حقیقت انتہائی تکلیف دہ ہے کہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی تعیناتی اور براہ راست انتظامی اقدامات نے صورتحال کو مزید بگاڑنے کے علاوہ اور کچھ نہیں کیا۔
آبادی کے بعض حلقوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور انہیں حق رائے دہی سے محروم کرنے سے نہ صرف داخلی طور پر ملک کے حالات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے بلکہ عالمی سطح پر قوم کا تشخص بھی مجروح ہوگا۔ اس کے علاوہ، ملک کی معیشت اور سرمایہ کاری بھی شدید متاثر ہوگی۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک کو پائیدار ترقی کے راستے پر گامزن کرنے کے لیے تمام ممکنہ ٹھوس اقدامات کرے۔
غم اور درد کی اس گھڑی میں، ایچ آر سی پی متاثرہ خاندانوں اور ہزارہ برادری کے دکھ میں برابر کا شریک ہے اور ان کے اس مطالبے کی پُرزور تائید کرتا ہے کہ حکومت ان کے نقصان کا مناسب ازالہ کرے اور انہیں تحفظ فراہم کرے۔ ایچ آر سی پی پرامید ہے کہ حکومت اور قانون کے نفاذ کے تمام ادارے کسی خاص کمیونٹی کومستقبل میں لسانی یا مذہبی بنیاد پر نشانہ بننے سے بچانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کریں گے۔
(ڈاکٹر مہدی حسن)
چیئر پرسن ایچ آرسی پی
Category: Urdu