قبائلی علاقہ جات کے احتجاجی مظاہرین کے جائز مطالبات کو پورا کیا جائے
پریس ریلیز
لاہور
06-فروری 2018
لاہور
06-فروری 2018
پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) کا وفاقی حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ اسلام آباد میں جاری وزیرستان کے لوگوں کے احتجاج کا نوٹس لے۔
منگل کو جاری ہونے والے بیان میں کمیشن نے کہا : ’’ قبائلی علاقہ جات کے لوگوں کے حوالے سے وفاقی حکومت نے جس بے حسی کا مظاہرہ کیا ہے وہ ایچ آر سی پی کے لیے تشویش کا باعث ہے۔ قبائلی علاقہ جات سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں لوگوں نے یکم فروری 2018 سے اسلام آباد میں دھرنا دیا ہوا ہے۔
’’13 جنوری 2018 کو کراچی میں نقیب اللہ محسود کی جعلی پولیس مقابلے میں ہلاکت نے عمومی طور پر پشتونوں اور خاص طور پر فاٹا کے عوام کی تکالیف کو اجاگر کیا ہے۔ ملک بھر سے ہزاروں سماجی کارکن یکم فروری کو شروع ہونے والے اس دھرنے میں شرکت کے لیے اسلام آباد پہنچے ہیں۔ احتجاجی مظاہرین نے نقیب اللہ کے قتل کے ملزم پولیس افسر راؤ انور کی گرفتاری، کراچی اور ملک بھر میں ماورائے عدالت ہلاکتوں کی تحقیقات ، جبری گمشدگیوں کی روک تھام اور لاپتا افراد کی بازیابی اور ان کی عدالتوں میں پیشی اور ان تمام افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے جو کسی بھی جرم کے قصوروار نہیں پائے گئے۔ انہوں نے فاٹا میں بارودی سرنگوں اور اجتماعی ذمہ داری سزاؤں کے خاتمے کا بھی مطالبہ کیا ہے جن کے تحت کسی بھی انتہا پسندانہ یا مجرمانہ سرگرمیوں کی صورت میں پورے دیہات، قبائل اور ذیلی قبائل کو سزا دی جاتی ہے۔‘‘
’’ ایچ آر سی پی کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ یہ انتہائی ضروری ہے کہ پاکستان اپنے تمام شہریوں کے لیے باضابطہ قانونی کارروائی سے مستفید ہونے کے حق کا تحفظ کرے۔ یہ آئین اور انسانی حقوق کے اُن بین الاقوامی معاہدوں کے تحت اس کی ذمہ داری ہے جس پر اس نے دستخط کر رکھے ہیں۔ غیر قانونی حراستوں، جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت ہلاکتوں کی مکمل تحقیقات کی جائیں اور ایسی کارروائیوں میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔‘‘
’’ ریاست کی یہ ذمہ داری ہے کہ کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ جو علاقے دہشت گردوں سے خالی کرائے جا چکے ہیں وہ فاٹا کے اندرون ملک نقل مکانی کرنے والے افراد کی واپسی کے لیے مکمل طور پر محفوظ ہوں۔ جنوبی وزیرستان اور فاٹا کے دیگر علاقوں میں بارودی سرنگوں کے باعث لوگوں کے ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاعت انتہائی تشویش کا باعث ہیں۔ حکام کو اس سنجیدہ مسئلے کا فوری نوٹس لینا چاہئے اور ان تمام علاقوں میں بارودی سرنگوں کے خاتمے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ مقامی رہائشیوں کی سلامتی کو یقینی بنایا جاسکے۔‘‘
’’ فاٹا اصلاحات پر عمل درآمد میں تاخیر نے فاٹا کے عوام کی محرومیوں اور تکالیف میں نمایاں اضافہ کیا ہے اور وہ اب بھی انتہائی ظالمانہ فرنٹیئر کرائمز ریگولیشنز (ایف سی آر) کے تحت زندگی گزار رہے ہیں۔ وفاقی حکومت کو فاٹا اصلاحات کے عمل میں مزید تاخیر نہیں کرنی چاہئے۔‘‘
’’ایچ آر سی پی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ احتجاجی مظاہرین کے جائز مطالبات کو فوری طور پر پورا کرے اور اپنی ذمہ داریوں کی انجام دہی کو یقینی بنائے۔‘‘ڈاکٹر مہدی حسن
چیئر پرسن ایچ آرسی پی
منگل کو جاری ہونے والے بیان میں کمیشن نے کہا : ’’ قبائلی علاقہ جات کے لوگوں کے حوالے سے وفاقی حکومت نے جس بے حسی کا مظاہرہ کیا ہے وہ ایچ آر سی پی کے لیے تشویش کا باعث ہے۔ قبائلی علاقہ جات سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں لوگوں نے یکم فروری 2018 سے اسلام آباد میں دھرنا دیا ہوا ہے۔
’’13 جنوری 2018 کو کراچی میں نقیب اللہ محسود کی جعلی پولیس مقابلے میں ہلاکت نے عمومی طور پر پشتونوں اور خاص طور پر فاٹا کے عوام کی تکالیف کو اجاگر کیا ہے۔ ملک بھر سے ہزاروں سماجی کارکن یکم فروری کو شروع ہونے والے اس دھرنے میں شرکت کے لیے اسلام آباد پہنچے ہیں۔ احتجاجی مظاہرین نے نقیب اللہ کے قتل کے ملزم پولیس افسر راؤ انور کی گرفتاری، کراچی اور ملک بھر میں ماورائے عدالت ہلاکتوں کی تحقیقات ، جبری گمشدگیوں کی روک تھام اور لاپتا افراد کی بازیابی اور ان کی عدالتوں میں پیشی اور ان تمام افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے جو کسی بھی جرم کے قصوروار نہیں پائے گئے۔ انہوں نے فاٹا میں بارودی سرنگوں اور اجتماعی ذمہ داری سزاؤں کے خاتمے کا بھی مطالبہ کیا ہے جن کے تحت کسی بھی انتہا پسندانہ یا مجرمانہ سرگرمیوں کی صورت میں پورے دیہات، قبائل اور ذیلی قبائل کو سزا دی جاتی ہے۔‘‘
’’ ایچ آر سی پی کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ یہ انتہائی ضروری ہے کہ پاکستان اپنے تمام شہریوں کے لیے باضابطہ قانونی کارروائی سے مستفید ہونے کے حق کا تحفظ کرے۔ یہ آئین اور انسانی حقوق کے اُن بین الاقوامی معاہدوں کے تحت اس کی ذمہ داری ہے جس پر اس نے دستخط کر رکھے ہیں۔ غیر قانونی حراستوں، جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت ہلاکتوں کی مکمل تحقیقات کی جائیں اور ایسی کارروائیوں میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔‘‘
’’ ریاست کی یہ ذمہ داری ہے کہ کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ جو علاقے دہشت گردوں سے خالی کرائے جا چکے ہیں وہ فاٹا کے اندرون ملک نقل مکانی کرنے والے افراد کی واپسی کے لیے مکمل طور پر محفوظ ہوں۔ جنوبی وزیرستان اور فاٹا کے دیگر علاقوں میں بارودی سرنگوں کے باعث لوگوں کے ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاعت انتہائی تشویش کا باعث ہیں۔ حکام کو اس سنجیدہ مسئلے کا فوری نوٹس لینا چاہئے اور ان تمام علاقوں میں بارودی سرنگوں کے خاتمے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ مقامی رہائشیوں کی سلامتی کو یقینی بنایا جاسکے۔‘‘
’’ فاٹا اصلاحات پر عمل درآمد میں تاخیر نے فاٹا کے عوام کی محرومیوں اور تکالیف میں نمایاں اضافہ کیا ہے اور وہ اب بھی انتہائی ظالمانہ فرنٹیئر کرائمز ریگولیشنز (ایف سی آر) کے تحت زندگی گزار رہے ہیں۔ وفاقی حکومت کو فاٹا اصلاحات کے عمل میں مزید تاخیر نہیں کرنی چاہئے۔‘‘
’’ایچ آر سی پی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ احتجاجی مظاہرین کے جائز مطالبات کو فوری طور پر پورا کرے اور اپنی ذمہ داریوں کی انجام دہی کو یقینی بنائے۔‘‘ڈاکٹر مہدی حسن
چیئر پرسن ایچ آرسی پی
Category: Urdu