اقتدار کی موجودہ کشمکش پر اظہار تشویش
پریس ریلیز
لاہور۔05اگست :پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق(ایچ آر سی پی) نے ”مسندِاقتدار پر کسے قابض ہونا چاہئے“ کے حوالے سے جاری لڑائی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال ریاستی امور کو نظرانداز کرنے کانتیجہ ہے۔کمیشن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ لوگوں کے حقیقی مسائل پر توجہ دے اور وہ لوگ جو اسلام آباد کی جانب مارچ اور دیگر منصوبوں کے ذریعے حکومت پر دباﺅ ڈالنا چاہتے ہیں ان پر زور دے کہ اس خطرے کو محسوس کریںجو ان کے حالیہ اقدامات کے باعث ملک کے غیر مستحکم جمہوری نظام کو لاحق ہے۔
منگل کو جاری ہونےو الے ایک بیان میں کمیشن نے کہا: ”نام نہاد آزادی مارچ اور دیگر حربوں، جن کا مقصد حکومت پر دباﺅ بڑھانے سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ اس صورتحال کی ذمہ دار تمام سیاسی جماعتیں ہیں۔ حکومت نے عمران خان کے ساتھ معاملات طے نہ کرکے بہت بڑی غلطی کی تھی، جب انہوں نے چار حلقوں میں دھاندلی کا الزام عائد کیا تھا اور حکومت معاملے کا سیاسی حل تلاش کرنے کی بجائے فرار کے ماورائے سیاست راستے تلاش کرتی رہی ہے۔ ایک ایسے وقت میں کہ جب اصل خطرہ لاقانونیت، ٹارگٹ کلنگ، فرقہ وارانہ تشدد، انسانی حقوق کے کارکنان کے قتل اور بے روزگاری سے متعلق لوگوں کی شکایات کو دور کرنے میں حکومت کی ناکامی یا عدم دلچسپی ہے، حکومت نے عمران خان اور طاہر القادری کو سب سے بڑا خطرہ تصور کرکے بھی بہت بڑی غلطی کی ہے۔ عمران خان جس بنیادپر لوگوں کو اسلام آباد کی جانب مارچ کرنے پر اکسا رہے ہیں وہ زیادہ تر لوگوں کے لیے قابل قبول نہیں اور انہوں نے بہت زیادہ بوجھ اپنے سر لے کر غلطی کی ہے۔
ڈاکٹر قادری اور عمران خان کا یہ خیال درست نہیں کہ ان کی سرگرمیوں سے نظم ونسق کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا اور حکومت کا یہ مفروضہ بھی غلط ہے کہ لوگوں کو غیر فعال جمہوریت کے دفاع پر مجبور کیا جاسکتا ہے۔
اس امر پر اتفاق رائے ہے کہ عام انتخابات میں نمایاں بدانتظامی پائی گئی تھی مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ انتخابات مجموعی طور پر سرکاری مداخلت سے آزاد تھے جس کا مشاہدہ ماضی میں کیا جاتا تھا۔ بہرحال، بے ضابطگی کے خلاف شکایات کی اہمیت کا فیصلہ جمہوری اداروں کو ملنے والے احترام کے تناظر میں کیا جائے۔ جمہوریت میں مقررہ وقت سے قبل انتخابات منعقد کروانے کا مطالبہ جائز ہوسکتا ہے مگر اس کا دارومدار حکومت کی کارکردگی کی ناکامی اور دوسرے فریق کی جانب سے معقول متبادل کی اہلیت پر ہونا چاہئے۔ خاص طور پر پاکستان کے حالات میںجب کہ ہم ابھی تک جمہوریت کی بنیاد قائم کرنے کی تگ ودو میں ہیں اور اس مرحلے پر اسے جھٹکا دینے کا فائدہ صرف ماورائے آئین قوتوں کوہی پہنچے گا۔
ایچ آر سی پی کو کُرسی پر قبضہ کی جنگ اور ریاستی امور کو مسلسل نظرانداز کرنے کے معاملے پر شدید تشویش ہے۔یہ طُول پکڑتا تماشہ نہ صرف حکمرانوں اور اُن کے مخالفین بلکہ عوام کی توجہ کا مرکز بھی بنا ہوا ہے جوکہ محض انسانی سرمائے اور وقت کا ضیاع ہے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ ہر کوئی اپنی ذمہ داری کا احساس کرے اور اندرون ملک نقل مکانی، ملک میں جاری تصادم ، امن وامان اور معیشت کی صورتحال سمیت اہم مسائل پر توجہ دے اور دنیا میں پاکستان کی گرتی ہوئی ساکھ کو بحال کرنے کی کوشش کرے۔
(زہرہ یوسف)
یئر پرسن ایچ آرسی پی
Category: Urdu