جبری لاپتہ افراد کے حوالے سے دائر شدہ پٹیشن خارج کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے
پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی)نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں درخواست دائر کی ہے کہ لاپتہ افراد کی بحالی کے لیے 2007میں کمیشن کی طرف سے دائر کی جانے والی پٹیشن کو خارج کرنے کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے۔
سپریم کورٹ نے 18مئی کو ایک مختصرآرڈر کے ذریعے جبری گمشدہ افراد کے حوالے سے ایچ آر سی پی کی2007سے دائر کردہ آئینی پٹیشن کو خارج کردیا اور کہا کہ درخواست گزار اس معاملے کے حوالے سے قائم کردہ انکوائری کمیشن کے سامنے اس مسئلے کو اٹھائے۔ ایچ آر سی پی کے خیال میں مختصر آرڈر میں پٹیشن میں مذکورہ شکایات کا ازالہ نہیں کیا گیا جس کے باعث کمیشن نے نظرثانی کی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایچ آر سی پی نے دلیل پیش کی ہے کہ آئین کی دفعہ (3)184 کے تحت قابل احترام عدالت کا دائرہ اختیار انکوائری کمیشن کو نہیں سونپا جاسکتا جس کے اراکین کی اکثریت غیر جوڈیشل حکام پر مشتمل ہے، بالخصوص اس لیے کہ پٹیشن میں اجاگر کردہ معاملہ عوامی اہمیت کا حامل ہے اور اس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا عنصر شامل ہے جن کے نفاذ کی ذمہ داری واضح طور پر قابل احترام سپریم کورٹ پر عائد ہوتی ہے۔ ایچ آر سی پی نے اس امر کی نشاندہی کی ہے کہ اس کی جمع کردہ فہرست میں شامل 47افراد تاحال لاپتہ ہیں اور ان کے اہل خانہ کو حکومت کے قائم کئے گئے کمیشن تک رسائی نہیں دی گئی۔
ایچ آر سی پی نے اس بات پر بھی غور کیا کہ چھ سالوں میں سپریم کورٹ کی سماعتوں کے دوران ایچ آر سی پی کی جانب سے جمع کرائی گئی فہرست میں موجود لاپتہ افراد میں سے متعدد کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا اور انہوں نے اپنے غیر قانونی اغواءاورحراست کے متعلق بیانات دیئے تھے اور سکیورٹی فورسزپر الزامات عائد کئے تھے۔ایچ آرسی پی نے اس امر کا مشاہدہ بھی کیا ہے کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ چھ برسوں سے زیرسماعت بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے انتہائی اہم معاملے کے حوالے سے تفصیلی فیصلہ جاری نہیں کیا۔مزید برآں عدالت نے گزشتہ چھ برسوں میں اس مقدمے کی سماعتوں اوراس دوران قلم بند ہونے والے بیانات جن میں جبری گمشدگیوں کے مجرموں کی واضح نشاندہی کی گئی تھی، کے حوالے سے بھی تفصیلی فیصلہ جاری نہیں کیا۔ ایچ آر سی پی نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ اس کی درخواست میں ان افراد کے لیے معاوضے کی استدعا بھی کی گئی تھی جو جبری گمشدگی کے بعد بازیاب ہوچکے تھے لیکن مذکورہ فیصلے میں معاوضے کے معاملے کا کوئی ذکر نہیں ملتا۔
زہرہ یوسف
چیئرپرسن،ایچ آر سی پی
Category: Urdu