ثقافتی ورثے کو لاحق خطرات
پریس ریلیز
لاہور
22 اکتوبر 2015
پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق نے پنجاب حکومت سے کہا ہے کہ وہ اورنج ٹرین منصوبہ پر نظرثانی کرتے ہوئے لوگوں کے ثقافتی ورثے کے تحفظ کے بنیادی حق پر حملہ آور ہونے سے باز رہے۔ کمیشن نے کہا ہے کہ لاہور میں اورنج ٹرین کی خاطر جنرل پوسٹ آفس کی عمارت کو تباہ کرنے کے عمل کو غارت گری اور رعونت کی بدترین مثال قرار دیا جاسکتا ہے۔ آج لاہور سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کمیشن نے کہا کہ عوام کے حقوق کا تحفظ کرنے والوں اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے تمام سرگرم افراد کو لاہور کے ثقافتی ورثے کو تباہ کرنے کے نئے منصوبوں کے بارے میں جان کر انتہائی دکھ ہوا ہوگا۔ بتایا جاتا ہے کہ لاہور کے جنرل پوسٹ آفس کی عمارت کے ایک حصے کو گرانے کے لئے نشان زد کردیا گیا ہے۔ اس کا مقصد اورنج ٹرین منصوبے کے لیے جگہ مہیا کرنا ہے۔ اس سے قبل پنجاب یونیورسٹی کے اساتذہ نے اس منصوبے کی وجہ سے اپنے اثاثوں کو درپیش خطرے کے خلاف آواز بلند کی تھی۔لیکن ایسے لگتا ہے جیسے پنجاب حکومت نے ایک قابل اعتراض فیصلہ کے تحت عدلیہ سے کلی اختیار ملنے کے بعد شہر لاہور کی شناخت کو تباہ کرنے کے پروگرام پر عملدرآمد کرنے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے۔
کمیشن نے مزید کہا کہ تاریخ اور ثقافت کا ہر طالب علم جانتا ہے کہ جنرل پوسٹ آفس (لاہور) کی عمارت اور پٹیالہ گراؤنڈ کی چند عمارتیں جنہیں نشان زدہ کیا گیا ہے وہ عوامی ورثے کا حصہ ہیں اور جی پی او کی عمارت کو قانونی تحفظ بھی حاصل ہے۔ حکومت کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ ثقافت اور ورثے کا تحفظ عوام کے بنیادی انسانی حقوق میں سے ایک ہے اور کسی بھی حکومت کو اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ لاہور کے ساتھ جو کچھ کیا جارہا ہے وہ غارت گری اور تکبر کے سوا اور کچھ نہیں۔
’’ایچ آر سی پی حکومت پنجاب سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اورنج ٹرین اور ان تمام منصوبوں پر نظرثانی کرے جو تاریخی مقامات کے لیے نقصان یا تباہی کا باعث بن سکتے ہیں۔ ایچ آر سی پی یہ مطالبہ بھی کرتا ہے کہ حکومت پنجاب ورثے کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ایک واضح اور اٹل عزم کا اظہار کرے‘‘۔
(زہرہ یوسف)
چیئر پرسن ایچ آرسی پی
Category: Urdu