تشددکے خلاف اقوام متحدہ کے کنونشن پر عملدرآمد کیا جائے
لاہور۔26جون :تشدد کے شکار افراد کی حمایت میں منائے جانے والے عالمی دن کے موقع پر تشدد کے خلاف عالمی تنظیم او۔ایم۔سی۔ٹی اور پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق نے ایک مشترکہ بیان میں حکومت پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ تشدد اور اس کی تمام دوسری شکلوں کے خاتمے کے عمل کے ساتھ اپنی وابستگی کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے تشدد اور دوسرے ظالمانہ، غیر انسانی سلوک یا سزاﺅں کے خلاف اقوام متحدہ کے کنونشن کا موثر نفاذ کرے۔
پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق کی چیئرپرسن زہرہ یوسف نے ایک بیان میں کہا کہ چار سال قبل پاکستان نے یونائیٹڈ نیشنز کنونشن اگینسٹ ٹارچر اینڈ ادر کروئل، ان ہیومن یا ڈیگریڈنگ ٹریٹمنٹ یا پنشمنٹ (یو این سی اے ٹی) کی توثیق کرکے تشدد کو ختم کرنے کا عہد کیا تھا۔ تاہم آج بھی پاکستان میں تشدد انسانی حقوق کے سب سے بڑے مسئلے کے طور پر موجود ہے۔ ہمارا ملک آج بھی اپنے وعدوں پر پوری طرح عملدرآمد نہیں کر پایا۔ یواین سی اے ٹی کے نفاذ کے لیے سنجیدہ کوششیں نہیں کی گئیں۔
اسی طرح حکومت نے یو این سی اے ٹی کو اندرون ملک نافذ کرنے کے لیے ضروری قانون سازی بھی نہیں کی۔ اس کے برعکس پروٹیکشن آف پاکستان آرڈی ننس کو قومی اسمبلی سے منظور کروالیا گیا ہے جس کے تحت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بے محابا اختیارات دیئے جائیں گے جن کے تحت کسی بھی فرد کو دہشت گردی کے شبہ میں بغیر وارنٹ کے گرفتار کیا جاسکے گا یا اسے گولی ماری جاسکے گی۔ تاہم یہ آرڈی ننس ابھی سینٹ میں زیر غور ہے۔اس نئے قانون کی وجہ سے سکیورٹی کے نام پر تشدد میں اضافہ ہوگا۔
او ایم سی ٹی کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اس قسم کے قانون سے طاقت کے بے جا استعمال کو فروغ ملے گا۔ تشدد کے خلاف کنونشن کی توثیق نے حقیقی ثقافتی تبدیلی کے لئے بہت زیادہ توقعات پیدا کردی تھیں۔ وقت آگیا ہے کہ ہم مل کر تشدد کے خلاف اصلاحات کے لیے ایجنڈا تیار کریں۔ تشدد سے متاثرہ افراد کی بہتری کے لیے اگرچہ یہ چھوٹا قدم ہوگا لیکن بہرحال اس اقدام سے بہتری کے امکانات ضرور پیدا ہوں گے۔
سیکرٹری جنرل سٹیبروک نے مزید کہا کہ پاکستان پینل کوڈ میں تشدد کی جو تعریف کی گئی ہے، وہ یو این سی اے ٹی کی تعریف کے مطابق نہیں ہے۔ توثیق کے چار سال بعد اب وقت آگیا ہے کہ حکومت تشدد کو تعزیری جرم قرار دینے کے لیے سب سے پہلے تشدد کی تعریف کو اپنے پینل کوڈ میں شامل کرے۔ او ایم سی ٹی اور ایچ آر سی پی نے حکومت سے مزید کہا کہ وہ پینل کوڈ میں ترمیم کرنے کے لئے درج ذیل کو پینل کوڈ کا حصہ بنائے؛
یہ ضمانت دیتا ہے کہ اعلیٰ افسر یا پبلک اتھارٹی کے حکم کو تشدد کرنے کا جواز نہیں بنایا جائے گا۔
ایک موثر طریقہءکار تیار کیا جائے جس کے تحت فوری طور پر غیر جانبداری کے ساتھ تشدد کے کسی بھی الزام کی تحقیقات کی جائیں۔
تشدد کے شکار افراد کی تلافی کا حق، اور
تشدد کے ذریعے لی گئی شہادت کے استعمال پر پابندی۔
تشدد کے شکار افراد کے لئے مختص اس دن پر ایچ آر سی پی نے او ایم سی ٹی کے اشتراک سے لاہور اور ملک بھر میں ایچ آر سی پی کے مراکز پر ریلیوں کا اہتمام کیا ہے ان کا مقصد حکومت کو تشدد کے خاتمے اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون سے متعلق اس کے وعدے یاد دلانا ہے۔ دونوں تنظیمیں آئندہ تین برسوں کے دوران تشدد کے خلاف اقوام متحدہ کے کنونشن پر عملدرآمد کرانے کے لیے دوسری جہموری قوتوں کو اپنے ساتھ لے کر چلیں گی۔
(زہرہ یوسف)
چیئر پرسن ایچ آرسی پی
Category: Urdu