اظہار رائے پربے جا پابندیاں جمہوریت اور معاشرے کے لیے تباہ کن ہیں
پریس ریلیز
لاہور
19مئی 2017
لاہور
19مئی 2017
پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے اظہار رائے پر بے جا پابندیوں اور خوف وہراس کی فضا پر تشویش کا اظہار کیا ہے اورحکومتی نمائندوں کی طرف سے ایسے بیانات کو بھی تشویشناک قرار دیا ہے کہ سوشل میڈیا پر مسلح افواج کے خلاف ہتک کے کسی بھی گمان کی بنیاد پر کارروائی کی جائے گی۔
جمعہ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کمیشن نے کہا: ’’ایچ آر سی پی کو اظہار رائے کی آزادی کے حوالے سے موجودہ فضا پر شدیدتشویش لاحق ہے۔خصوصی طور پر اس تشویش کے موجب دو وفاقی وزراء کے وہ بیانات ہیں، جن میں سے ایک میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعے فوج کی’تضحیک‘ کرنے والوں کے خلاف سائبر کرائم قانون کے تحت سخت کارروائی کی جائے گی جبکہ دوسرے بیان میں وفاقی تحقیقاتی اتھارٹی(ایف آئی اے) کوایسے لوگوں کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ایچ آر سی پی کا حکام سے مطالبہ ہے کہ رائے، اظہار اور معلومات کی آزادی پر کسی بھی قسم کی پابندی عالمی میثاق برائے شہری وسیاسی حقوق (آئی سی سی پی آر)اورپاکستان کے آئین کی دفعہ 19 کی مطابقت میں ہونی چاہیے۔ آئین بذات خود کہتا ہے کہ شق نمبر 19کے تحت دی گئی آزادیوں پر کسی بھی قسم کی قدغنمعقول ہونی چاہیے اور صرف کسی جائز قانون کے تحت نافذ العمل ہوگی۔
رواں ہفتے، پارلیمان کو دی گئی معلومات کے مطابق، حالیہ حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعدسے لے کر اب تک، ایف آئی اے کا سائبر کرائم ونگ تقریباً 900 افراد کے خلاف مقدمات درج کرچکا ہے۔
اس تناظر میں، ایچ آر سی پی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اس اقدام کوقدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے کہ انہوں نے اس مسئلے کو اجاگر کیا کہ سائبر کرائم قانون کو سیاسی انتقام اور کارکنوں کو خوفزدہ کرنے کے لیے ناجائز استعمال کیا جارہا ہے اور اسے جمہوری معاشرے کے لیے ناقابل قبول قرار دیا۔ ایچ آر سی پی پُرامید ہے کہ دیگر سیاسی جماعتیں بھی اس مسئلے کو اجاگر کریں گی اور سیاسی کارکنوں، بلاگرزر، صحافیوں اور سول سوسائٹی کے دیگر کارکنوں پر بے جاپابندیوں اور خوف وہراس کے خاتمے کا مطالبہ کریں گی۔
عوامی اہمیت کے معاملات پرتبصرہ کرنے کی صلاحیت جمہوریت کی روح ہے اور رائے اور اظہار کی آزادی پر پابندیاں عائد کرنا معاشرے کے لیے تباہ کن ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ حکام اس امر کا احساس کریں گے کہ ان کے رویے سے اظہاررائے کی آزادی سے مخاصمت کا گمان ہوتا ہے۔ ہم یہ بھی امید کرتے ہیں کہ یہ مخاصمت دانستہ نہیں ہے۔
’’آخر میں، ایچ آر سی پی نہایت عاجزی کے ساتھ اس نقطے پر زور دینا چاہتا ہے کہ کسی بھی قسم کی آراء یا تنقید سے ماورا ہونے کی خواہش مسلح افواج یا کسی بھی دوسرے عوامی ادارے کے لیے مفید ثابت نہیں ہوگی بلکہ ایسی کسی بھی خواہش سے قومی اداروں کو نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے ۔
جمعہ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کمیشن نے کہا: ’’ایچ آر سی پی کو اظہار رائے کی آزادی کے حوالے سے موجودہ فضا پر شدیدتشویش لاحق ہے۔خصوصی طور پر اس تشویش کے موجب دو وفاقی وزراء کے وہ بیانات ہیں، جن میں سے ایک میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعے فوج کی’تضحیک‘ کرنے والوں کے خلاف سائبر کرائم قانون کے تحت سخت کارروائی کی جائے گی جبکہ دوسرے بیان میں وفاقی تحقیقاتی اتھارٹی(ایف آئی اے) کوایسے لوگوں کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ایچ آر سی پی کا حکام سے مطالبہ ہے کہ رائے، اظہار اور معلومات کی آزادی پر کسی بھی قسم کی پابندی عالمی میثاق برائے شہری وسیاسی حقوق (آئی سی سی پی آر)اورپاکستان کے آئین کی دفعہ 19 کی مطابقت میں ہونی چاہیے۔ آئین بذات خود کہتا ہے کہ شق نمبر 19کے تحت دی گئی آزادیوں پر کسی بھی قسم کی قدغنمعقول ہونی چاہیے اور صرف کسی جائز قانون کے تحت نافذ العمل ہوگی۔
رواں ہفتے، پارلیمان کو دی گئی معلومات کے مطابق، حالیہ حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعدسے لے کر اب تک، ایف آئی اے کا سائبر کرائم ونگ تقریباً 900 افراد کے خلاف مقدمات درج کرچکا ہے۔
اس تناظر میں، ایچ آر سی پی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اس اقدام کوقدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے کہ انہوں نے اس مسئلے کو اجاگر کیا کہ سائبر کرائم قانون کو سیاسی انتقام اور کارکنوں کو خوفزدہ کرنے کے لیے ناجائز استعمال کیا جارہا ہے اور اسے جمہوری معاشرے کے لیے ناقابل قبول قرار دیا۔ ایچ آر سی پی پُرامید ہے کہ دیگر سیاسی جماعتیں بھی اس مسئلے کو اجاگر کریں گی اور سیاسی کارکنوں، بلاگرزر، صحافیوں اور سول سوسائٹی کے دیگر کارکنوں پر بے جاپابندیوں اور خوف وہراس کے خاتمے کا مطالبہ کریں گی۔
عوامی اہمیت کے معاملات پرتبصرہ کرنے کی صلاحیت جمہوریت کی روح ہے اور رائے اور اظہار کی آزادی پر پابندیاں عائد کرنا معاشرے کے لیے تباہ کن ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ حکام اس امر کا احساس کریں گے کہ ان کے رویے سے اظہاررائے کی آزادی سے مخاصمت کا گمان ہوتا ہے۔ ہم یہ بھی امید کرتے ہیں کہ یہ مخاصمت دانستہ نہیں ہے۔
’’آخر میں، ایچ آر سی پی نہایت عاجزی کے ساتھ اس نقطے پر زور دینا چاہتا ہے کہ کسی بھی قسم کی آراء یا تنقید سے ماورا ہونے کی خواہش مسلح افواج یا کسی بھی دوسرے عوامی ادارے کے لیے مفید ثابت نہیں ہوگی بلکہ ایسی کسی بھی خواہش سے قومی اداروں کو نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے ۔
(ڈاکٹر مہدی حسن)
Category: Urdu